ہیری ایس ٹرومین بلڈنگ

واشنگٹن، ڈی سی

[…]

وزیر خارجہ بلنکن: آپ کا شکریہ۔ سب کو صبح بخیر اور آپ سب کو یہاں دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ایچ سی سی پر بات کرنے سے پہلے میں گزشتہ چند روز کے واقعات پر مختصر طور پر تبصرہ کرنے کی اجازت چاہوں گا۔ اپنے دائرہ کار اور پیمانے کے لحاظ سے یہ ایک غیرمعمولی حملہ تھا۔ دائرہ کار کے حوالے سے اس لیے کہ یہ اسرائیل پر ایران کا پہلا براہ راست حملہ تھا۔ جبکہ پیمانے کے حوالے سے اس لیے کہ، جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں، 300 سے زیادہ ہتھیاروں کے ذریعے گولہ بارود داغا گیا جن میں بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ساتھ زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائلوں کے علاوہ ڈرون بھی شامل تھے۔ اسرائیل کے دفاعی نظاموں کے ساتھ ساتھ امریکہ کے عسکری اثاثوں سمیت دیگر ممالک کی مدد کی بدولت اسرائیل پر داغے جانے والے تمام ہتھیاروں کو واقعتاً یا تو [فضا میں ہی] تباہ کر دیا گیا یا انہیں مار گرایا گیا۔

جیسا کہ صدر بائیڈن وزیر اعظم نیتن یاہو کو واضح طور  پر بتا چکے ہیں کہ امریکہ نے اسرائیل کے دفاع کا عزم کر رکھا ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس اختتامِ ہفتہ اِس بات کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا کہ اسرائیل کو جب جارحیت [یا] حملے کا سامنا کرنا پڑا تو اِسے تنہا اپنا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی اسے ایسا کرنے کی ضروت پڑے گی۔ اس کے بعد کے 36 گھنٹوں میں ہم کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی ردعمل کو مربوط بنانا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طاقت اور دانائی کو ایک ہی سکے کے دو رخ ہونا چاہیے۔ میں اِس خطے کے [اپنے] ہم منصبوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوں اور ہم آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں بھی یہ کام جاری رکھیں گے۔ ہم کشیدگی نہیں چاہتے۔ تاہم ہم اسرائیل کے دفاع اور خطے میں اپنے اہلکاروں کی حفاظت میں مدد کرنا جاری رکھیں گے۔

[…]

اصل عبارت کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-and-iraqi-deputy-prime-minister-muhammad-ali-tamim-co-chair-a-u-s-iraq-higher-coordinating-committee-meeting/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future