امریکہ کا محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر

22 مارچ 2024
تل ابیب، اسرائیل

وزیر خارجہ بلنکن: سب کو شام بخیر۔ میں ایک دوست کے طور پر اسرائیل واپس آیا ہوں اور میں اُسی طرح کھل کر بات کروں گا جیسا کہ دوست کیا کرتے ہیں۔
ہم نے یرغمالیوں کے مذاکرات پر اُسی طرح توجہ مرکوز کی جیسا کہ میں نے کل مصری ساتھیوں اور قطری وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں کیا تھا۔ مجھے یرغمالی افراد کے خاندانوں سے دوبارہ ملنے کا موقع بھی ملا اور جن حالات سے وہ ہر دن گزر رہے ہیں انہیں بیان کرنا مشکل ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں ہم نے یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات میں پیشرفت کی ہے اور اختلافات دور کیے ہیں۔ تاہم اس طرح کے معاملات ہوتے ہی ایسے ہیں کہ جب آپ آخری نکتے کے قریب پہنچنے لگتے ہیں تو یہ مذاکرات مشکل ترین ہونے لگتے ہیں۔ لہذا ابھی بہت سا مشکل کام کرنا باقی ہے۔ جی ہاں ابھی مشکل کام کرنا باقی ہے۔ مگر ہم نے اسے مکمل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
ہم نے غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد میں بڑی مقدار میں فوری اضافے اور اسے برقرار رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی۔ غزہ کی پوری آبادی کو شدید غذائی عدم سلامتی کا سامنا ہے۔ پوری آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ گو کہ حالیہ دنوں میں صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بعض مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں مگر یہ کافی نہیں ہیں۔ ہم نے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک زیادہ موثر طریقے سے مزید امداد پہنچانے کے لیے درکار اقدامات کے بارے میں بات کی۔
ہم نے رفح کے بارے میں بھی بات کی۔ ہم حماس کو شکست دینے کے اسرائیل کے ہدف سے اتفاق کرتے ہیں۔ حماس، ہولوکاسٹ کے بعد یہودی قوم کے بدترین قتل عام کی ذمہ دار ہے۔ اور ہم اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کے مقصد سے اتفاق کرتے ہیں۔ تاہم، جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ رفح میں ایک بڑا فوجی زمینی آپریشن یہ مقصد حاصل کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ اس سے شہریوں کی مزید ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔ اس سے انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے پہلے سے بھی بڑی تباہی مچنے کا خطرہ ہے۔ اس سے اسرائیل کے دنیا بھر میں مزید تنہا ہونے اور اس کی طویل مدتی سلامتی اور اس کے مقام کو خطرہ ہے۔
اس لیے ہم اگلے ہفتے واشنگٹن میں اسرائیلی حکام کے ساتھ اِن مقاصد کے حصول کے مختلف طریقوں پر بات کرنے کے منتظر ہیں۔ ہم حماس کو شکست دینے اور اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کے مقاصد سے متفق ہیں۔ درحقیقت ان کے لیے ایک انسانی، عسکری، اور سیاسی منصوبے کی ضرورت ہے۔ اور جیسا کہ میں نے بتایا ہے کہ ہم اس کے متعلق اگلے ہفتے بات چیت کریں گے جس دوران ہم اِن تفصیلات پر غور کریں گے کہ ہماری نظروں میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔
ہمیں اِس طویل مدتی راہِ عمل کے بارے میں بھی بات کرنے کا موقع ملا کہ غزہ میں تنازعے کے خاتمے کے بعد کیا کچھ واقع ہونے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران میری یہی باتیں ہمارے عرب شراکت داروں کے ساتھ ہوئیں اور ہم نے یہی باتیں اسرائیل میں بھی کیں۔ ہم پرعزم ہیں کہ اسرائیل یہ یقینی بنانے میں کامیاب ہو کہ وہ اپنا دفاع کر سکے اور 7 اکتوبر دوبارہ رونما نہ ہو۔ اور یہ کہ وہ اِن حالات سے مضبوط، محفوظ اور خطے سے مربوط بن کر ابھرے۔ وہ نہ صرف اسرائیلیوں بلکہ فلسطینیوں اور خطے میں ہمارے دیگر دوستوں کے لیے بھی سلامتی اور امن سے عبارت ایک مستقبل لے کر ابھرے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس کے لیے آگے بڑھنے کا ایک راستہ ہے۔ ہم وہ راستہ بنانا جاری رکھیں گے اور آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اس راستے پر چلنے کی کوشش کریں گے۔


اصل عبارت کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-remarks-to-the-press-22/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future